غزل
میرا مقصد ہر گز تمہیں تڑپانا نہیں
ذرا سوچو میں تمہارا اپنا ہوں بیگانہ نہیں
تمہارے دل میں میری عزت نہیں رہی تو کیا
زمانے بھر میں تمہارا مجھ سا کویُ دیوانہ نہیں
تمہیں اعتبار نہیں مجھ پہ اب تو شایُد
اسی لیےُ میری بات کو سچ مانا نہیں
مانا کہ کسی کی وجہ سے تیری نظر سے گر گیا ہوں
مگر میں کبھی نہ اٹھ سکوں ایسے مجھ کو گرانا نہیں
مجھ سے چاہے جان بھی مانگو میں دوں گا مگر
جو میرے بس میں نہ ہو ایسے مجھے آزمانا نہیں
جو میرے بس میں نہ ہو ایسے مجھے آزمانا نہیں
تم یہ نہ سمجھو میں تمہارے دل کی بات جانتا نہیں
سیف تمہارے دل میں ہے کوئی راز اس سے چھپانا نہیں
No comments:
Post a Comment