Wednesday 4 January 2017

اردو شاعری

غزل

غیروں سے مل کر میرا دل جلاتی ہو کیوں
اتنے  تیز دھار تیر دل  پہ  چلاتی  ہو کیوں


بہت سوچتا  ہوں  اب نہ   بات  کروں گا  تم سے
 سامنے آتے ہی دل پر نجانے چھا جاتی ہو کیوں

اگر تم  اپنے  قول و قرار  کو  نبھا  نہیں سکتی
تو ساتھ جینے مرنے کی قسمیں کھاتی ہو کیوں

لوگوں  کے  سامنے میری بات   نہ  مان کر
دنیا کی نظروں سے مجھ کو گراتی ہو کیوں

ہر بار  میرا  دل کھلونا  سمجھ کر  توڑتی ہو
پھر بھی نجانے تم ہی مجھے بھاتی ہو کیوں

تم لوگوں کو روکو  مجھے پتھر مارنے سے
تم مگر خود مجھ پہ پہلا پتھر برساتی ہو کیوں

سیف کو غیر اور غیروں کو اپنا سمجھنے والی
سچ   بتاوُ   اتنے ظلم   اس پہ   ڈھاتی  ہو  کیوں

No comments:

Post a Comment