غزل
ہر اک چہرے کو دل میں اتارا نہیں کرتے
ہر حسینہ کو جان کہہ کر پکارا نہیں کرتے
جو ہم سے ایک بار بھی بے رخی کرتا ہے
ہم اس کو پھر دیکھنا بھی گوارہ نہیں کرتے
اور جو کرتا ہے ثابت ہماری نظرمیں خود کو
پھر عمر بھراس سے کبھی کنارہ نہیں کرتے
اک بارجو چیز دیکھنے میں بری لگے
پھر کبھی اس شے کا نظارہ نہیں کرتے
اتنے سخت اصولوں کے باوجود ملا دھوکا
پھر بھی بددعا ان کے حق میں یارا نہیں کرتے
اک بار جو گر جاےُ ہماری نظر سے سیف
پھر کچھ بھی کرے اعتبار دوبارہ نہیں کرتے
No comments:
Post a Comment