غزل
میرے ہمدم پوچھو اپنے اس دل سے
کیا یہ محبت نہیں کرتا مجھ پاگل سے
تم مجھے مل جاوُ تو زندگی سنور جاےُ گی
راستے سے کیا لینا مجھے کیا لینا منزل سے
اپنے لیےٗ میں نے تمہارے پیار کی سنی آواز
جب موجیں پیار کی ٹکرایںں دل کے ساحل سے
میری اور تمہاری کہانی کچھ یوں ہے
جیسے کہیں بارش ہو بن بادل کے
محبت میں نکلو تو واپسی ناممکن ہے
جو اک بار آیا وہ نہ نکلا اس دلدل سے
سیف کی ہر بات کا برا ماننے سے پہلے
کہہ دو کہ محبت نہیں کرتے اپنے ایمل سے
No comments:
Post a Comment