غزل
تم نے بھیجا مجھے سلام بہت خوشی ہوئی
سن کر پیار بھرا پیغام بہت خوشی ہوئی
میں نے ٹوٹ کر چاہا آپ کو جان تمنا
محبت آپکی پایُ انعام بہت خوشی ہوئی
جس کہانی کے برے اختتام سے ڈرتا تھا
ہوا جب اس کا پیارا انجام بہت خوشی ہوئی
جب دل ٹوٹا تو جینے کو جی نہ چاہا
تم نے پلایا آبرو کا جام بہت خوشی ہوئی
ہر اچھی بات بھی لگنے لگی تھی بری
تم نے کیا شفقت بھرا کلام بہت خوشی ہوئی
تیری چاہت میں اب تو اپنا آپ بھی یاد نہیں
ہو کر تیری الفت میں گمنام بہت خوشی ہوئی
اگر سوچتا اپنی کامیابی وہ کبھی نہ ملتے سیف
زندگی کے میدان میں ہو کر ناکام بہت خوشی ہوئی
No comments:
Post a Comment