غزل
نہیں کوئی زمانے میں تم جیسا حسیں جان جاں
جو صورت دل کو بھائے وہ ہو تمہیں جان جاں
تمہارے آنچل کی سات رنگی دھنک دیکھ کر
لگتا ہے جیسے آسماں سمٹ آیا یہیں جان جان
تمہاری آنکھیں کالی گھٹاؤں سے کم نہیں
تمہارے گال کتنے پیارےدل نشیں جان جاں
ہونٹ اتنے نازک کہ چوم لینے کو جی چاہے
اور تیری زلفوں سی زلف کوئی نہیں جان جاں
میں کیسے کہوں کہ تم سا کوئی نہیں دنیا میں
جو بھی دیکھے تمہیں خود کہے آفریں جان جاں
تمہارے نازک ہاتھوں کی کیا کروں تعریف
جب دیکھوں انھیں کھو جاؤں کہیں جان جاں
ڈر لگتا ہے سیف کو پلکیں نہ کر ڈالیں قتل
اسی ڈر سے بھول گیا میں شاعری جان جاں
No comments:
Post a Comment