غزل
نہ سو سکیں جس میں کیا فائدہ اس رات کا
جو دینے پر دعا نہ ملے کیا فائدہ خیرات کا
ان سے ملنا ہے یہ سوچتے ہوئے گزرتے ہیں کئی دن
جب ملے جی بھر کے نہ دیکھا تو کیا فائدہ ملاقات کا
انھوں نے جاتے ہوئے میرے کان میں کی سرگوشی
میں اب تک نہ سمجھ پایا ہوں مطلب ان کی بات کا
میں ان کو پانے کے لئےاتنا بے چین ہوں دوستو
شائد اندازہ نہ لگا سکے کوئی میرے جذبات کا
ان سے ملنے کو دل بے چین رہتا ہے شام و سحر
صدیوں سے اک جھلک دیکھی یہ تعین ہے حالات کا
وہ سوچتے ہیں میں ان کی زندگی سے نکل جاؤں سیف
مجھے لگتا ہے ایسا کوئی رستہ نہیں مجھ سے نجات کا
No comments:
Post a Comment