غزل
اب شائد مجھے تم کو بھول جانا پڑے گا
زمانے کی تلخیوں میں دل لگانا پڑے گا
اگر تم نہیں تو زندگی بے رنگ و رونق ہے
تمہاری یاد میں آخری آنسو تک بہانا پڑے گا
تم سے محبت بڑھاتے وقت یہ بھی نہ سوچا
کہ جدائی کے بعد یاد میں دل جلانا پڑے گا
کیا کروں میرا دل تسلیم نہیں کرتا کہ بھول جاؤں
کہتا ہےاگر اب یہ ناتا جوڑا ہے تو نبھانا پڑے گا
یقیناََ تم بھی میرے لئے ایسے ہی بے چین ہو
اس بے قراری کی وجہ سے تمیہں آنا پڑے گا
اب تو دعا ہے کی وہ مجھے بھول جائیں سیف
میری یاد نے انھیں غم دیا تو یہ دیوانہ مرے گا
No comments:
Post a Comment