Wednesday 4 January 2017

اردو شاعری

غزل

اتنی  لمبی  جدائی  کیسے  برداشت  کروں  گا
دن گزرے گا کیسے کیسے بسر رات کروں گا

 ہر پل  آئے گی یاد  تیری  میرے  دوست
نظر انداز کیسے اپنی یادداشت کروں گا

زندگی کے ہر موڑ پہ  رہنمائی کی  تم  نے میری
 بن تیرے صحیح غلط کی کیونکر شناخت کروں گا

تیرے بغیر روٹھوں گا کس سے کون منائے گا مجھے
وہ  کون ہو گا جس سے دل کی  ہر اک  بات کروں  گا

جب  کوئی  بھی  پریشانی  آئے گی  مجھ  پر  تیرے  بعد
کس سے کر کے مشورہ اس سے حاصل نجات کروں گا

بات بات پر  ہاتھ  چوموں گا  کس  کے  بتاؤ
کس کو دیکھ کر محبت کی برسات کروں گا

کس کو ملنے کے لئے رات کو جلدی سوؤں گا سیف
صدیوں جیسے دنوں میں کیسے گزر اوقات کروں گا

No comments:

Post a Comment